ایک
شخص مجھے آ کر کہنے لگے میں 23 سال امریکہ میں رہا بوڑھے تھے گجرات کے کسی گاؤں کے
رہنے والے تھے ایک دن بیٹھے بٹھاۓ نجانے مجھے کیا ہوا کہ میرے
دل کی دھڑکن تیز ہوگئی میرے ہاتھ کانپنےلگے میرا جسم جھولنے لگا اور مجھے محسوس ہوا
کہ میری آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھارہا سے میرا جسم کمزور ہو گیا احساس ہوا کہ مجھے
دل کا دورہ پڑا ہے یا مجھے کسی چیز کا حملہ ہوا ہے پھر خیال آیا کہ شاید جادو کا اثر
سے یا کسی جن نے میرا گلا دبایا ہے میں فورا ڈاکٹر کے پاس گیا ڈاکٹر نے سارے ٹیسٹ کرانے
کے بعد جو مجھے افسوس ناک خبر سنائی کہ آپ کا دل صرف میں فیصد کام کر رہا ہے اور آپ
کا دل مردہ ہو گیا ہے آپ کو زندگی بھر میں فیصد پر ہی دل چلانا ہو گیا اور اگلی افسوس
ناک خبریہ سنائی کہ آپ کا معدہ سکڑ گیا ہے اور جگر بھی صرف چالیس فیصد کام کر رہا ہے
میں حیران ہوا میں اس کی بات سن رہا تھا ۔ گورا مجھے کیا کہہ رہا ہے اور میں کیا سن
رہا ہوں مجھے پریشانی ہوئی ڈاکٹر کا مشورہ یہ تھا کہ فورا دل کا آپریشن چاہیے اور جگر
کی سرجری چاہیے اور اس جگر کیلئے کسی آپ کے عزیز کا جگر اس کا کچھ حصہ آپ کوفوری چاہیے
۔ میں مایوس پریشان گھر آیا اور ڈاکٹر نے آخر میں اٹھتے ہوۓ یہ
بات ضرورکہی کہ اگر آپ نے پانچ ماہ کے اندر اپنا سیسٹم تبدیل نہ کیا تو آپ کی زندگی
کے صرف پانچ ماہ ہیں ۔ اب ایک ایک دن میں گن رہا تھا اور پریشان تھا سب آپریشن پر راضی
تھی اور آپریشن کا مشورہ دے رہے تھے آخر میں نے سوچا کہ پاکستان میں اپنے کچھ دوست
ہیں ان سے فون پر باتیں کروں اپناغم ہلکا کرنے کیلئے جتنے بھی بچھڑے ہوۓ پرانے
دوست جنہیں بھول گیا یا مجھے یاد تھے میں نے انہیں فون کرنا شروع کیا کچھ تو مصروف
تھے کچھ ایسے تھے جو خود بوڑھے اور فارغ تھے میں نے ان سے اپنی دل کے حال بیان کیئے
دل کا غم بیان کیا میرا ایک پرانا سکول کا دوست ہم پرائمری اکٹھے پڑھتے تھے اس نے ایک
قہقہہ لگایا اس نے کہا باؤ جی ! خود میرے والد کے ساتھ ایسا ہوا تھا آپ کو ایک ٹوٹکہ
بتاؤں پر یار آپ امریکہ رہتے ہو آپ کو تو وہاں بڑی بڑی ادویات بڑے بڑے ڈاکٹر ہیں پھر
آپ کے ڈاکٹر نے آپ کو آپ یہ بات نہیں مانیں گے ۔ بہر حال آپ دوست ہیں آپ کو یہ بات
بتاتا ہوں اگر آپ مان جائیں
صحت تندرستی کا انوکھا راز
تو پھر اس نے مجھے بتایا کہ سا گودا نہ بس دن رات کھا اور غذا کے طور پر سیب کھا پھر ایک انوکھا ٹوٹکہ بتایا ساگو دانہ پکا کر سیب کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے اس میں ڈال کر جتنا ز یادہ سیب ڈال سکے اتنا زیادہ ڈال اور اس کو بطور ڈش بطور لنچ ، بطور ڈنرا بطور ناشتہ بطور کھانا کھائیں اور خوب کھائیں ۔ساگودانہ اور سیب دونوں مکس کر لیں اور اس کو جی بھر کر کھائیں جب آپ یہ کھائیں گے آپ کا جگر واپس لوٹے گا ۔ روٹھا ہوا دل مان جاۓ گا اور ناراض معدہ آپ کا دوست بن جاۓ گا پھر اس نے اپنے والد کا واقعہ سنایا کہ یہ اس دور کی بات ہے جب ابھی پاکستان نہیں بنا تھا ۔ اس کے والد کو بھی یہی تکلیف ہوگئی تھی ایک ہندو حکیم تھا جس نے میرے والد کو یہ بتایا اور واقعہ کچھ یوں ہوا کہ ہندوحکیم میرے والد کا خود دوست تھا اس نے میرے والد کو اپنی نگرانی میں پورے چالیس دنیہ عمل کرا یا اور واقعی چند ہی دنوں کے بعد میرے والدایسے صحت یاب اور صحت مند ہوۓ کہ میں خود حیران اور اس کے بعد میرے والد صاحب 22 سال جیئے اور بائیس سال پورے میں نے اپنے والد کو دیکھا انہوں نے تکلیف تو تکلیف آج تک تذکرہ نہیں کیا پہلے تو انہوں نے چند ماوسا گودانہ کی کھیر اور سیب ملا کر پھر کچھ عرصہ کے بعد بھی کبھی ہفتے میں دو بار کھا لیتے تھے جب میں نے اپنے دوست سے ان کے والد کی یہ بات سنی واقعی ان کے والد کی صحت یابی کے بارے ر میں سنا تو میں خود حیران ہوا اور میری حیرت کی انتہا نہ رہی کہ ایسا بھی ہوتا ہے اور ایسا بھی ہوا ہے میں نے فوراً سیب منگوائے ساگودانہ منگوایا لیکن ایک کسی دور افتادہ سٹور سے ملا عام جگہوں سے نہیں ملا میں نے کھانا شروع کیا ۔ اندریقین نہیں تھا جہاں بڑی بڑی دوائیں امریکہ کی ریسرچ اور تحقیق ا ناکام ہوگئی وہاں یہ دوائی کیسے کام کرتی ؟ مجھے حیرت بھی تھی اور افسوس بھی تھا لیکن ایک یقین اور بے یقینی کی کیفیت تھی بس اس یقین اور بے یقینی کی کرتے چند ہفتے ہی ہوۓ ہوں گے تو مجھے احساس ہوا کہ میری وہ علامات جو مجھے مایوس کر چکی تھیں اور میں نے اپنی موت کو خود منہ لگا لیا تھا اور میں صحت یاب ہونے لگا میں تندرست ہونے لگا ۔ مجھے اپنی تندرستی کا خود احساس ہونے لگا بغیر کسی کے بتاۓ اور میں اپنی طبیعت کے اعتبار سے بالکل فٹ ہوتا چلا گیا ۔ پھر تو مجھے بے یقینی نے جوگھیرا تھا وہ یقین میں بدل گیا اور یقین بڑھتا چلا گیا اور میں یقین میں اور زیادہ پختہ ہوتا چلا گیا اور اس کے بعد وہ دن اور آج کا دن میں ساگودانہ استعمال کررہا ہوں اور اس میں بڑے شوق سے چھلکا سمیت سیب کے ٹکڑے ڈال کر کھا تا ہوں اب میں اور غذائیں بھی کھا رہا ہوں لیکن نوے دن میں نے جی بھر کر وہ کھایا اور کھانے کی جگہ اور اتنا کھایا کہ مجھے احساس ہوا کہ میں زیادہ کھا رہا ہوں لیکن میں نے زیادہ کھایا اور بس ! اس کے جوا گلے فوائد مجھے ہوۓ میرے اعصاب مضبوط میری چال میری طاقت میری یادداشت لا جواب مجھے پرانی بھولی ہوئی باتیں یاد آنا شروع ہوگئیں میرادل دماغ ، میرا جسم مطمئن ہوا میری طبیعت میں فرحت آئی میں چڑچڑا ہور ہا تھا ۔ میرا چڑ چڑا پن ختم ہو گیا میرے دل کی دھڑکن واپس آئی میں ایک اپنے اندر حیرت نگیز طاقت محسوس کرنے لگا میرا معدہ مطمئن ہو گیا غذائیں ہضم ہونا شروع ہوئیں جو کھا تا تھا جزو بدن بنا ۔ مجھے احساس ہوا کہ میرا جیگر واپس اپنی ترتیب پر آ گیا خود اپنے آپ کو جوان محسوس کیا اپنی قوتوں اور طاقتوں کے ساتھ پکچھ عرصہ کے بعد اپس اس ڈاکٹر کے پاس فائل لے کر گیا میرے ٹیسٹ ہوئے اس نے اچانک میرے چہرے کی طرف دیکھا اور دیکھے کر کہنے لگا کیا آپ وہی پیشنٹ ہیں جو میرے پاس پہلے آۓ تھے میں نے کہا ہاں میں وہی ہوں اس نے فائل دیکھی فائل یکھنے کے بعد کہنے لگا : آپ واقعتا وہی ہیں لیکن قائل کے تبار سے آپ وہی نہیں ہیں آج آپ صحت منداور توانا ہیں ۔ آج میں صحت مند دگی گزاررہا ہوں اور میں ساگو دانہ کا ممنون ہوں اور میں عوام سے اپیلکروں گا کہ اس کو اپنا دوست بنائیں مریض کیلئے نہیں صحت مند رہنے کے لیے بھی اس کا استعمال کریں